علم کی اہمیت – قرآن و حدیث کی روشنی میں
تعارف
علم ایک ایسا نور ہے جو دلوں کو منور کرتا ہے، ذہنوں کو بیدار کرتا ہے اور انسان کو حیوانیت سے نکال کر انسانیت کی بلندیوں تک پہنچاتا ہے۔ علم نہ صرف دنیاوی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ روحانی بلندی کا سبب بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مقامات پر علم کی اہمیت کو بیان فرمایا ہے۔ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی علم حاصل کرنے کو فرض قرار دیا ہے۔
قرآن مجید میں علم کی اہمیت
قرآن مجید میں علم کا ذکر کئی بار آیا ہے۔ سورۃ الزمر کی آیت 9 میں ارشاد فرمایا:
"قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ"
(ترجمہ: "کہہ دو! کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں؟")
یہ آیت ہمیں بتاتی ہے کہ اللہ کے نزدیک جاننے والے، سمجھدار اور عالم شخص کی بڑی اہمیت ہے۔
حدیث مبارکہ میں علم کی فضیلت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔"
(ابن ماجہ)
یہ حدیث علم کے طلب کی فرضیت کو واضح کرتی ہے۔ اسی طرح فرمایا:
"علما انبیاء کے وارث ہیں۔"
(ترمذی)
اسلام میں دینی و دنیاوی علم کی اہمیت
اسلام صرف دینی علم کا حامی نہیں بلکہ دنیاوی علم کو بھی اہمیت دیتا ہے۔ طب، ریاضی، سائنس، معیشت، سیاست — سب علم کی شکلیں ہیں، بشرطیکہ وہ انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال ہوں۔
علم کا فائدہ صرف فرد کو نہیں بلکہ معاشرے کو ہوتا ہے
ایک تعلیم یافتہ انسان نہ صرف اپنی زندگی بہتر بناتا ہے بلکہ پورے معاشرے کے لیے مفید بنتا ہے۔ تعلیم انسان کو عدل، رواداری، اور اخلاق سکھاتی ہے۔ جب معاشرے میں تعلیم کا رجحان ہوتا ہے، تو امن، ترقی اور فلاح کا نظام قائم ہوتا ہے۔
علم اور عمل کا تعلق
علم تب ہی فائدہ مند ہوتا ہے جب اس پر عمل کیا جائے۔ صرف جان لینا کافی نہیں بلکہ سیکھے ہوئے کو زندگی کا حصہ بنانا ہی اصل علم ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
"علم دولت سے بہتر ہے، کیونکہ علم تمہاری حفاظت کرتا ہے اور دولت سے تمہیں حفاظت کرنی پڑتی ہے۔"
علم عورت اور مرد دونوں کے لیے لازم ہے
اسلام میں عورت کو بھی علم حاصل کرنے کا پورا حق دیا گیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ہزاروں احادیث یاد تھیں، اور وہ بڑی عالمہ تھیں۔ اسی لیے والدین پر لازم ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو بھی تعلیم دلائیں۔
موجودہ دور میں علم کی ضرورت
آج کے دور میں علم کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔ جہاں ٹیکنالوجی، طب، اور تحقیق کی دنیا ترقی کر رہی ہے، وہاں ایک مسلمان کو اس دوڑ میں پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔ علم ہی وہ راستہ ہے جو ہمیں دنیا میں کامیابی اور آخرت میں نجات دے سکتا ہے۔
نتیجہ
علم انسان کا سب سے قیمتی سرمایہ ہے۔ یہ ہمیں عزت، شعور، اور اللہ کی پہچان عطا کرتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ علم کو حاصل کریں، اسے دوسروں تک پہنچائیں، اور اپنی زندگیوں کو اس کی روشنی سے منور کریں۔
Agar aap chahein to main is post ke liye ek khubsurat image ya blog graphic bhi tayar kar sakti hoon.
Aur chaahein to isi post ko blogspot HTML format mein bhi de doon?
Bataiye, kya next steps chahiyein?
